1857 کونسیکیوٹ ایونیو، این،ڈبلیو سوٹ 300 واشنگٹن ڈی سی 5728- 20009. $ 24.00 کا دسواں ا) )


سبزی خوری پسند کرنے کی دس وجوہ

مواد: بونی لائب مین (اصل انگلش میں)

اس بات کی شہادت ہے کہ پودوں سے حاصل غذا‎‎ؤں میں سب سے زیادہ قوت بخش خوراک ہوتی ہے(سبزیاں،پھل،اور پھلیاں) جبکہ جانوروں سے حاصل غذا‎ئیں (گوشت، مچھلی، مرغ، اور دودھ سے تیار اشیا) کم قوت جخش، خاص طور سے چکنائی س بھرپور غذائیں-

ہیڈ آف دی نیوٹریشن ڈپارنمنٹ ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے والٹر ویلیٹ کے مطابق "پھلوں اورسبزیوں سےبھرپور غذا تمام اہم بیماریوں اور موت کی وجوہات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔"

زیادہ تر لوگوں کے لیے سبزی خوری ایک بھاری بھرکم لفظ ہے، خاص طورپر ان لوگوں کے لیے جو اخلاقی، مذہبی یا صحت کے اعتبار سے مچھلی، مرغ، گوشت وغیرہ نہیں کھاتے ہیں- سبزی خور دودھ سے تیار کردہ تمام اشیا اور انڈے بھی نہیں کھاتے- لیکن سائنسداں اس بات میںدلچسپی رکھتے ہیں کہ کتنے لوگ گوشت کھاتے ہیں اور کتنے لوگ نہیں کھاتے ہیں- اور زیادہ تر ان کے تحقیقات کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ: لوگو ں کو گوشت سے تیار غذائیں کم اور سبزی سے تیار غذا زیادہ کھانا چاہیۓخاص طور پر پھل اور سبزیاں-کیوں؟ یہاں 10 وجوہات درج ہیں ان میں سے کچھ صحت سے متعلق ہیں اور غیر متعلق-

1۔کینسر


'' سائنسی وجہ بہت ہی ٹھوس ہے جس کے مطابق پھل اور سبزیاں سبھی طرح کے آنت اور سگریٹ نوشی سے پیدا کینسروں کو روکنے میں بہت کارآمد ہوتے ہیۂ۔"ٹم بیرس، پروفیسر آف پریوینٹیو میڈیسن یونی ورسٹی آف کولوراڈو ہیلتھ سائنس سینٹر،ڈینیور، کہتے ہیں:ان میں پھیپھڑوں، قولون، معدے، منھ، گلے، کھانے کی نالی، مثانے کے کینسربھی شامل ہیں، اور ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ لائیکوپین، ٹماٹر اور ٹماٹر کی چٹنی میں کروٹینائڈ پروسٹیٹ کینسر سے حفاظت کر سکتا ہے-


پھل اور سبزیاں کینسر کے خطرے کو کس طرح کم کرتی ہیں کہا نہیں جاسکتا یہ ان کے پیتھو کیمیکلز ہو سکتے ہیں۔۔۔ جیسے کیٹرو نائڈ، ویٹامن سی اور ای سیلینیم، انڈولس، فلونائڈ،اور لیمینن،

ڈیوڈ جینکنس جو کہ ٹورنٹو میں فائبر ایکسپرٹ ہیں کہتے ہیں کہ" ایسی بھی شہادتیں ہیں کہ اعلی‎ ریشے دار اناج جیسے گیہوں کی چوکر کیسنر کے خطرے کو کم کرسکتی ہے،بڑی آنت کے کینسر کو روکنے میں ریشے بہت موثر ہوتے ہیں"۔ پاستہ چاول اور دوسرے ریشے دار اناج جانورں کے گوشت کی جگہ لے سکتے ہیں، خاص طور سے سرخ گوشت جو کہ کچھ کیسنروں کے خطرہ بڑھا سکتا ہے-

"جوانسان ہفتہ میں چاربار یا اس سے زیادہ سرخ گوشت کا استعمال کرتے ہیں، ان کو آنت کے کینسر کا خطرہ مہینے میں ایک بار کھانے والےسے چار گنابڑھ جاتا ہے"، ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایڈورڈ گیوانسی کہتے ہیں، 50000 ہزار پیشے ور صحت جانچ کرنے والوں کے سروے سے پتہ چلا ہے کہ زیادہ گوشت کھانے والوں میںپروسٹیٹ کینسرکا چطرہ دو گنا بڑھ جاتا ہے-

یہ صرف ایک سروے ہے- دوسروں کی طرح یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے لارینس خوشی کہتے ہیں:"یہشہادت بالکل صحیح ہے کہ بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کا سرخ گوشت سے گہرا تعلق ہے۔ خصوصا" پروسٹیٹ کینسر کے خطرے سے"۔

والیٹ اندازے کےمطابق کم سرخ گوشت بھی بڑی آنت کے کینسرکے خطرے کو بڑھاتا ہے- "جب گوشت کو پکایاجاتا ہے یا گوشت میں آئرین کی مقدار زیادہ ہونے یا دوسری اشیا کی موجودگی سے بھی کیسنر کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے
۔۔


2 ۔ دل کی بیماریاں


ہت سارے پھل اور سبزیوں کے ساتھ پودوں سے حاصل اشیا پر مشتمل غذا دل کی بیماریوں کے خطرہ کو کم کردیتی ہے۔ گذشتہ بیس سالوں سے ماہرین قلب غذا میں

سیر شدہ چکنائ اور کلوسٹرول کم کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔ لیکن پودے دوسرے طریقوں سے بھی دل کی جفاظت کرتے ہیں۔


٭حل پذیر ریشے: جین کنس کے مطابق دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے آپ زیادہ مقدار میں پھلیاں،مٹر،جوئی کا آٹا، جو کا استعمال کرسکتے ہیں- کیونکہ ان کے انتہائی گھلنے والے ریشے خون میں کلوسٹرول کو کم کر دیتے ہیں"-


٭ فولک ایسڈ: وایلٹ کہتے ہیں کہ اس بات کی شہادت کہ فولک ایسڈ دل کی تک کم بیماریوں کو کافی حد کردیتا ہے کافی وزن ہے- فولک ایسڈ بی ۔وٹائمن ، نقصان دہ امینوں ایسڈ جس کو ہوموسائیٹائین کہا جاتا ہے کی مقدار کو کم کردیتا ہے- اس نے آگے کہا کہ پھل اور سبزیاں فولک ایسڈ کے اہم منبع ہیں-


٭اینٹی آکسیڈ ینٹ: اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ جب ایل ڈی ایل(خراب کلوسٹرول) کی تکسید (آکسیجن کے ساتھ ملتی ہے) تو یہ خون کی شریانوں کو نقصان پہونچاتا ہے
یہی وجہ ہے کہ محققین کو یقین ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹ جسیے وٹامن ای دل کی بیماریوں سے حفاظت کرتےہیں۔ اور پھلوں اور سبزیوں میں موجود بہت سے فائیٹو کیمیکلز اینٹی آکسیڈ ینٹ ہوتے ہیں-


٭چربی نکالنا: اگر آپ پودوں سے حاصل غذا زیادہ استعمال کرتےہیں تو گوشت والی چکنائی کا امکان جو شریانوں کو بند کردیتی ہے کم رہتا ہ
ے


3۔ دورے

والیٹ کے مطابق اس بات کی بہت سی شہادتیں موجود ہیں کہ پھل اور سبزیاں دل کے دورے کے کو کم کرنے میں بہت مددگار ہوتی ہیں- اس بات کو ثابت کرنے کے لیے 832 آدمیوں پر20 سال تک ایک سروے کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ تین بار پھل اور سبزیوں کا استعمال کرنے والے لوگوں پر دل کے دورے کا خطرہ 22 فی صد تک کم ہوجاتا ہے- یہ ضروری نہیں کہ پوٹاشیم میگنیشیم اور ریشے دار یا دوسرے پھلوں اور سزیوں کے آمیزش ہیں جو خون کو دماغ تک لے جانے والی شریانوں بند ہونے سے روکتے ہیں۔


4۔ ڈائیورٹیکلوسس ا ور قبض


زیادہ ریشے دار اناج۔ عام طور سے گیہوں چوکر قبض روکنے میں مدد کرتےہیں- یہ امریکہ جیسے ملک میں قابل ذکر ہے ایک سال میں قبض کشا دوا‎ؤں پر لاکھوں روپے
خرچ کیے جاتے ہیں-


ڈائیورٹیکلوسس بھی بہت عام ہے- اور تقریبا 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگرں کے 30 یا 40 فی صداس میں مبتلا ہیں جبکہ زیادہ تر میں اس کی کوئی علامت نہیں ہوتی ہے- دوسرے لوگوں میں خون بہنا قبض،دست فلوٹولینس، درد یا ڈائورٹیکولیٹس (بڑی آنت کی دیوار میں سوجن) مبتلا ہوتے ہیں


والیٹ کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق سے یہ بات بالکل ثابت ہے کہ چوکر اور پھل اور سبزیوں کے ریشے مفیدہوتے ہیں- جو انسان کم ریشے دارغذا کھاتا ہے (ایک دن میں 13 گرام یا اس سے کم) اس کو زیادہ رشے دار(کم سے کم 32 گرام ریشے ایک دن میں) غذا کھانے والے کے مقابلے میں دو گنا ڈائیورٹیکلوسس ہوتا ہے-


5۔ دوسری بیماریاں

 


سبزیوں سے بھرپور غذامختلف بیماریوں کو روکنے میں مدد گار ہوتیہے:

٭میکولر ڈیجنریشن: کارٹونائیڈ جسے لوٹین کہا جاتا ہے خاص طور پرہری پتیوں میں پایا جاتا ہے۔
آنکھ کی جھلی کو خراب ہونے سے روکنے میں مدد گار ہوتا ہے- جو زیادہ بوڑھے لوگوں میں اندھے پن کی وجہ ہوتی ہے- ہارورڈ میڈیکل اسکول کے جوننا سیڈن کہتے ہیں کہ "ہماری تحقیق میں جو شخص پالک یا کولرڈ گرین ہفتہ میں دو سے چار بار کھاتا ہے- مہینے میں ایک بار کھانے والے کے مقابلے اس میں میکولر ڈیجنریشن کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے-


٭نیورل ٹیوب کی خرابیاں: فالک ایسڈ سپلیمینٹ سپینا بیفیڈا اور دوسرے اعصابی نالیوں کی وجہ سے پیدائشی خامیوں کو کم کردیتا ہے۔
غذا سے حاصل (خاص طور سے پھل اور سبزیاں) فالک ایسڈ کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ہوتی ہے-


٭ذیابیطس : والٹ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنی تحقیق میں پایا کہ پورے طور سے اناج پر منحصر بلغوں کو ذیابیطس کا خطرہ کم ہوبا ہے۔"

 

 محفوظ تر کھانے

 

اٹلانٹا سینٹر فور ڈ یزیز کے ڈیوڈسیورڈلو کہتے ہیں کہ زیادہ تر غذا سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں جانوروں کے گوشت سے انسان کے جسم میں داخل ہوتی ہیں- گراونڈ بیف ای کولی 0157: ایچ7 اس کا اہم ذریعہ ہیں- مرغیوں میں سلمونیلا اور کیمپی لوب کیٹر ہوتا ہے اور کچّی شیل مچھلی، وبریویلنفیکس پھیلنے کی اہم وجہ ہے-

سیورڈ لو کہتے ہیں کہ پھل اور سبزیوں سمیت کسی بھی کچی غذا میں ایک خطرناک بیکٹریا ہوسکتا ہے۔" مثال کے لیے حال ہی میں سلمونیلا کا پھیلنا جو کونٹا لوپ ٹماٹروں،الفالفا اسپورٹس سے متعلق ہے- لیکن گوشت، سمندری غذا اور مرغ خاص طور سے غذائی بیماریوں کی وجہ ہوتے ہیں۔

 

7۔ ماحول

 


''جین کنس کہتے ہیں کہ ہماری عذائ عادات ہمارے سیارے پر بہت اثر ڈالتی ہیں"۔ سیٹیل میں نارتھ-ویسٹ اینوائرمیٹ واچ کے ڈائرکٹرایلن ڈیورننگ کہتے ہیں کہ جانورں کو کھانے سے ماحول پر اثر نہیں پڑتا بشرطیکہ ان کا استعمال کم مقدار میں کیا جائے- ان کے مطابق جدید گوشت کی پیداوار میں اناج، پانی، اور جانوروں کے چرنے کی جگہ کا بہت زیادہ استمعمال شامل ہے- "۔ وہ مندرجہ ذیل مثالیں دیتے ہوئے کہتے ہیں-

٭آبی آلودگی: کھاد اور اسٹوک یارڈ سے سیوج مرغ کارخانے اور اس سیسلے میں استعمال ہونے والی دوسری اشیا پانی کو آلودہ کرسکتی ہیں۔-

٭فضائ آلودگی: تیس ملین ٹن میتھین، ایک گیس جو عالمی حرارت بڑھانے میں مدد گار ہے- سیوج، تالاب یا کوڑے کے ڈھیر میں کھادسے پیدا ہوتی ہے-

٭زمینی کٹاو: دنیا کا لگ بھگ 40 فی صد اور امریکہ کا 70 فی صد اناج مویشیوں کو کھلادیا جاتا ہے
ہر ایک پونڈ مرغ گوشت، انڈوں اور دودھ کی پیداور سے کصیتی کی زمین کی پانچ پونڈ اوپری سطح برباد ہوجاتی ہے-

٭پانی کی مقدار میں کمی: جانوروں کو کھلاۓ جانے والے اناج اور بھوس کی تخمینی پیداوار کا نصف جصہ سنچائی والی زمین پر پیدا ہوتا ہے- ایک پونڈ بھینس کے گوشت کے لیے 390 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے-

٭ توانائ کا استعمال: ساگ سبزیوں کے موازنے میں مویشیوں کی پیداوار اور اس کے نقل و حمل میں لگ بھگ دس گنا زیادہ توانائ کی ضرورت پڑتی ہے-

٭ زیادہ چرواہی : ڈیورنگ کہتے ہیں کہ مویشیوں کی وجہ سے امریکہ کے 10 فی صد مغربی کم نمی والے علاقے ریگستان میں تبدیل ہوگۓ ہیں- کچھ زمین کا استعمال اور زیادہ نہیں کیا جاسکتاہے- یہی وجہ ہے کہ میری دلیل سبزی خور بننے کے لیے ہی نہیں بلکہ لیکن لوگوں کو جانوروں سے حاصل اشیا کے استعمال کے لیۓ‎ بھی ہے۔

 

8 ۔لاگت

 

یہ طے ہے کہ آپ 1 پاونڈ پر 7.99 ڈالر میسکلن یا دوسری کھانے والے غذاؤں پر خرچ کرسکتے ہیں- مگر اسکویچ سے لے کر شکر قندی تک، زیادہ تر پودے زیر بحث ہیں- جب آپ کھانے میں اس کا استعمال کرتے ہیں تو پودے کی کم قیمت بتانے کی ضرورت ہوتی ہے- چینی، ہندوستانی، اور زیادہ تر دیگر ریستوراں کے مینوپر سبزی سے تیار غذا‎ئیں اکثر گوشت، سمندری غذا اور مرغ گوشت سے سستی ہویی ہیں۔

 

  بہبود حیوانات

 


یہ خیال ہی بہت دکھ کا باعث ہوتا ہے۔ لیکن انھیں کاٹنے سے قبل ان جانوروں کی جنھیں ہم غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیںنہایت ہی ناموزوں حالات میں پرورش اور نقل و حمل کی جاتی ہے

 

10 ۔ ذائقہ

ساگ سبزیوں سےتیار غذا استعمال کر نے کی پہلی وجہ ان کا عمدہ ذائقہ ہے- پانچ سبزیاں جو امریکی خاص طور سے کھاتے ہیں وہ ہیں ۔۔۔فرینچ فرائس، ٹماٹر(خاص طور سے چٹنی یا کیچ اپ کے طور پر) پیاز، آئس برگ لیٹیوس اور دوسری قسم کے آلو-

والیٹ کہتےہیں کہ اگر زیادہ ترامریکی گوشت، سمندری غذا اور مرغ کو اپنی خوراک سے کم کردیں تو ان کے پسندیدہ ریستورانوں کو ان کے متبادل پیش کرنے میں پریشانی ہوگی۔ ساگ سبزیوں سے تیار ذائقہ دار کھانوںکے لیے آپ کو ایسے ریستورانوں میں جانا پڑیگا جہاں ایسی غذائیں دستیاب ہوں۔۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ سبزی سے تیار غذائیں دستیاب کرانے والے رستوراں جانتے ہیں کہ ان کھانوں کو کس طرح لذیذ بنایا جاتاہے-" خوش قسمتی سے دنیا میں پہت سے لوگوں کو اس کا بہتر تجربہ ہے کیوں کہ سبھی سبھیی روائیتی کھانے سبزی سے ہی تیار کۓ جاتے ہیں۔"۔ یہ کہنا ہے ویلیٹ کا

پھر بھی بہت سے اٹلی ،میکسیکو اور دوسرے ویجیٹیرین ریستوراں اتنے امریکن ہوگئے کہ ان کی سبزیوں نے بڑے درجے پر گوشت اور مرغ گوشت کی جگہ لے لی ہے- یہ بڑے شرم کی بات ہے- ایشیا اور بحر روم کے کھانوں کے طریقوں میں پھل اور سبزیوں کو پکانا ایک ہنر تھا- مثال کے طور پر، اٹلی کے باشندے پیزا پر زیادہ مقدار میں گوشت اور پنیر کا استعمال نہیں کرتے ہیں- میں نے ایک روائتی ریستوراں میں حال ہی میں پتلی پرت والا بنا پنیر کا پیزا کھایا- جس میں بالکل تازہ تلسی، ٹماٹر اور لہسن شامل تھا- یہ بہت ہی عمدہ تھا-


1996 کاپی رائٹ CSPI
دوبارہ طبع شدہ /اخذ شدہ
نیوٹ ریشن ایکشن ہیلتھ لیٹر